|
|
سورہ بینہ کی ساتویں آیت کی روشنی میں کامیاب جماعت کا تعارف
|
|
|
|
|
نویسنده
|
اکرم رضا حافظ ,رضایی اصفهانی محمد علی
|
منبع
|
گام دوم انقلاب اسلامي از منظر قرآن و حديث - 1399 - دوره : 1 - گام دوم انقلاب اسلامی از منظر قرآن و حدیث - کد همایش: 99200-59338 - صفحه:0 -0
|
چکیده
|
خیراورشر دوایسے جریان اورتفکر ہیں جو ہمیشہ ایک دوسرے کے خلاف تھے اور ہیں ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ، حق کے حامی خیر البریہ کے نام سے جانے جاتے ہیں ، اور باطل اور شیطانیت کے حامی شر البریہ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ سورہ بینہ کی ساتویں آیۃ میں ان دو جریان اور تفکر (خیرالبریه،شرالبریه)کے بارے میں بیان ہوا ہے ۔ اس مقالہ میں تلاش کی گئ ہے ایسے منابع اور اسناد جو فریقین(شیعه سنی)کی نظر میں بھی قابل قبول ہو اور اس طرح متلاشی حق خیرالبریه اور شرالبریه کے واقعی مصداق اور ان دو تاریخی تفکر تک پہنچ سکے ۔ فریقین کی متعدد روایات نے امیر المومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام )اور ان کے شیعوں کو مصداق خیر البریہ کےطور پر پیش کیا ہے۔ ان روایات کو پینتیس (35) سے زیادہ راویوں نے روایت کیا ہے ۔ یہ روایات کثرت طرق (کہ بعض نے چالیس سے زیادہ طریقوں سے نقل کیا ہے) کی وجہ سے بہت ہی اعلی اور غیر معمولی اعتبار کے حامل ہیں ۔سبب و شان نزول کی روایتوں کا بغور جائزہ لے کر ، یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ آیت وقت کے ساتھ ساتھ شیعیان علی (علیه السلام)کے خطوط فکری کو پہچاننے کے لئے ایک واضح اور دیرپا سند ہے ، اور شیعوں کی حقیقی صورت اور اصلیت کی معرفی کررهی هے ۔ اس تحریر میں اس اهم سوال «شیعه کب سےوجود میں آئے»،کا تسلی بخش اور فریقین کی کتابوں سےعلمی اور منطقی جواب دیا هے اس امید کے ساتھ که بهت سےمتلاشیان حق کےلئےاس کا مطالعه سبب بن جائےگاکه وه لوگ بغیرتعصب،جهالت اور تهمت ایک نتیجه تک پهنچیں اور اس طرح ان کےلئےمعنوی اور ملکوتی دروازےکھل جائیں گے۔کلیدی الفاظ:
|
کلیدواژه
|
قرآن مجید، سوره بینه، خیر البریہ، شرالبریہ، روایات فریقین، علی کےشیعه، کامیاب جماعت
|
آدرس
|
, iran, , iran
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
a
|
|
|
Authors
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|